BEST STORY IMAGE

خدمت خلق کے جذبے سے سرشار، دردمند یہ نوجوان جب ایک ہسپتال میں اپنے دوست کی تیمار داری کیلئے گیا تو اسی ہسپتال میں ہی لمبے عرصے سے چلنے پھرنے سے معذور، صرف سر کو ہلا سکنے کی قوت رکھنے والے مفلوج اپنے محلے کے اس بزرگ کے بستر پر بھی گیا تاکہ اس کی بھی مزاج پرسی کر سکے...
حال احوال اور خیر خیریت پوچھنے کے بعد اس نے بزرگ سے پوچھا؛ بابا جی، اس معذوری اور اپاہجی میں یقیناً آپ کے دل میں کوئی خواہش تو ضرور ہوگی؟
نوجوان کا خیال تھا بابا کہے گا کہ..." بیٹا میری خواہش ہے میں تندرست ہو جاؤں، چلوں پھروں، بھاگوں دوڑوں اور دنیا دیکھوں۔"
مگر بزرگ نے کہا؛" بیٹے میری عمر ساٹھ سال سے متجاوز ہے، میرے پانچ بچے ہیں، میں سات سال سے اس چارپائی کا ہوا پڑا ہوں۔ مجھے نا ہی چلنے پھرنے کی خواہش ہے اور نا ہی اپنے بچوں سے ملنے کی کوئی حسرت اور نا ہی میں لوگوں کی طرح روزمرہ کی عام زندگی گزارنا چاہتا ہوں۔"
نوجوان نے حیرت سے بزرگ کی طرف دیکھا اور پوچھا؛ تو پھر آپ کیا چاہتے ہیں؟
بزرگ نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا؛" بس میں اس ماتھے کو زمین پر ٹکانا چاہتا ہوں، میری اتنی سی خواہش ہے کہ اس رب کو ویسے سجدہ کروں جیسے دوسرے لوگ کرتے ہیں۔"
نوجوان کہتا ہے "بزرگ کی بات نے جیسے مجھے اندر تک سے جھنجھوڑ دیا"... ہماری ایسی غفلت کہ ہم اپنی اچھی صحت وتندرستی کے باوجود ، اپنے رب کی اتنی ساری نعمتوں میں گھرے، خوشیوں میں مگن، بیماریوں سے محفوظ ہوکر بھی رب کے حضور سر جھکانے کی فرصت نہیں ...
نماز تو کسی حال میں بھی معاف نہیں ہے، مگر ہم پھر بھی پتہ نہیں کیوں غفلت میں پڑے یہ سوچ کر بےفکر ہوجاتے ہیں کے ابھی تو زندگی پڑی ہے، جوانی تو عیش کرنے کے لئے ہوتی ہے، بڑھاپا آئے گا تو نماز پڑھ لیں گے، حالانکہ آنے والے لمحے کا بھی نہیں ہتہ کے سانس آئے گی بھی یا نہیں؟
آج ان بزرگ کی خواہش سن کر دل میں ندامت اور شرمندگی کا احساس لئے میں نے اپنے آپ سے عہد کیا کے اب سے میں اپنے رب کے آگے پابندی سے جھکتا رہونگا، اس پیشانی کو سجدوں میں بچھا کر اس رب کا شکر ادا کرتا رہونگا... 

0 comments:

Post a Comment

Thanks for your comments.

 
Blogger TemplateKhushiyon Ka Khazana © 2013. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top