"میری خواھش"
ایک استانی اپنے اسکول سے گھر آئی
وہ اپنے ساتھ کچھ کاغذات لائی تھی جو کہ در اصل مضامین تھے یہ بچوں کا هوم ورک تھا کہ بچے "میری خواھش"اس عنوان کے تحت ایک مضمون لکھ کر لائیں. آج اسے ان مضامین کو جانچنا تھا.
عشائیہ کے بعد اس نےجانچنا شروع کیا اس کے شوھر قریب ھی اپنے اسمارٹ فون پر اپنا پسندیدہ کھیل "کینڈی کرش ساگا" کھیلتے ھوئے ٹہل رھے تھے.
آخری پرچہ پڑھتے ھی اس نے پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کر دیا اس کی سسکیوں کو سن کر اس کے شوھر دوڑتے ھوئے آئے اور اس سے رونے کی وجہ دریافت کی"کیا ھوگیا ھے کیوں رو رھی ھو."
اس نے جواب دیا."کل میں نے بچوں کو "میری خواھش"اس عنوان پر مضمون لکھنے کا ھوم ورک دیا تھا وھی جانچ رھی تھی اس آخری مضمون نے مجھے اتنا متاثر کیا کہ میں بے تحاشا رونے لگی."
اس کا شوھر متجسس ھو گیا اس نے پوچھا.."کیا مضمون ھے ذرا میں بھی تو سنوں"
اس استانی نے کہا "سنئے."
"میری خواہش ھے کہ میں ایک اسمارٹ فون بن جاؤں .میرے والدین اسمارٹ فون کو بہت چاھتے ھیں وہ اس کا اتنا خیال رکھتے ھیں کہ مجھے بھی بھول جاتے ھیں جب میرے والد آفس سے تھکے ماندے گھر آتے ھیں تو ان کے پاس اسمارٹ فون کے لئے تووقت ھوتا ھے لیکن میرے لئے نہیں. جب میرے والدین کام کرتےھیں اور فون کی گھنٹی بجتی ھےتو وہ فوراً فون اٹھا لیتے ھیں جبکہ میں کتنا ھی روؤں میری طرف دیکھتے بھی نہیں.وہ اپنے اسمارٹ فون پر کھیل کھیلتے ھیں میرے ساتھ کوئی بھی نہیں کھیلتا جب وہ فون پر کسی سے بات کرتے ھیں تو میری کوئی بات نہیں سنتے چاھے میں کتنی ھی اھم بات کہوں.
اسلئے میری خواھش ھےکہ میں ایک اسمارٹ فون بنوں."
یہ سنتے ھی شوھر بھی جذباتی ھو گیا اور اس نےبھرائ ھوئی آواز میں پوچھا"یہ مضمون کس بچے نے لکھا ھے...؟ "
استانی..."ھمارےاپنے بیٹے نے...!"
آلات مفید ھوتے ھیں وہ ھمارے کام آسان کرنے کے لئے ھوتے ھیں نہ کہ ھمیں اپنے پیاروں سے دور کرنے کے لئے ھوتےھیں ۔
بچے اپنے معاشرہ میں جیتے ھیں اس کی ھر چیز کو دیکھتے سنتے اور سمجھتے ھیں اس کے اثرات قبول کرتے ھیں ھمارے افعال ان کے نازک ذهنوں پر انمٹ نقوش مرتب کرتے ھیں اس لئے ھمیں ان پرانتہائی توجہ دینا چاھئے کہ ھمارے کسی عمل سے بچوں کے ذهن کوئی منفی تاثر قبول نہ کرلیں
0 comments:
Post a Comment
Thanks for your comments.