حضرت مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ نے
حکایت کے انداز میں بڑی قیمتی بات سمجھائی ہے،لکھتے ہیں کہ
ایک جوہری کے ساتھ ایک چور ہمسفر ہو گیا... چور نے کیا دیکھا کہ جوہری کے پاس ایک قیمتی ہیرا ہے،دل ہی دل میں کہنے لگا کہ جب رات کے کہیں یہ جوہری سویا تو میں اس کے اسباب سےیہ ہیرا نکال کر فرار ہو جاؤں گا۔ جوہری اپنے ہمسفر چور کی نیت سے آگاہ ہو چُکا تھا
جب رات آئی تو سونے سے پہلے جوہری نے اپنا ہیرا چور کے اسباب میں رکھ دیا اور
بے فکر ہو کر سو گیا...
چور رات بھر جوہری کے اسباب میں ہیرا تلاش کرتا رہا مگر حیران تھا کہ نہ جانے جوہری نے ہیرا کہاں چُھپا دیا ہے..؟
چور کی مسلسل تین راتیں اسی طرح مایوسی کے عالم میں گزر گئی... آخر چور نے جوہری سے کہا کہ "دن کے وقت تو ہیرا تمھارے پاس ہوتا ہے،
رات کو کہاں جاتا ہے...
مجھے تین راتیں جاگتے ہوئے گزر گئیں، مگر رات کو ہیرا کہیں نہیں ملتا...
جوہری نے کہا... "تم میرے اسباب میں ہیرا تلاش کرتے رہے ہو،
کاش..! کبھی اپنے اسباب میں بھی اسے ڈھونڈنے کی کوشش کرتے تو تمھیں مل جاتا...
اللہ ہمارے اندر ہی ھے،
ہم اسکی تلاش باھر کرتے ہیں اور ادھر ادھر بھٹکتے ہیں..!!!
ہم دینے والے تلاش نہیں کرتے اسکی نعمتوں کے لالچ میں رہتے ہیں... نعمت سے زیادہ منعم قدر و قیمت والا ھے، مگر ھم صرف ظاھری اسباب پر نظر رکھتے ہیں، منعم پر نہیں... جب منعم یعنی خدا مل جائے گا تو سب نعمتیں بھی مل جائیں گی، وہ نعمتیں ملیں گی کہ جس کا کبھی گمان بھی نہ کیا ھوگا.
0 comments:
Post a Comment
Thanks for your comments.