piyari kahani image

کل رات جب میں چھت پر چادر بچھا کر سونے کی تیاری کر ھی رھا تھا ' تبھی میری چھ سالہ بیٹی بڑی آھستگی سے چلتی ھوئی میرے قریب آئی اور مجھ سے لپٹ گئی.. اپنے ننھے سے سر کو میرے سینے پر رکھا 
میں نے پوچھا.. "بیٹا ! کیا بات ھے.. کیا نیند نہیں آ رھی..؟"
"نہیں بابا ! آپ سے ایک بات پوچھنی ھے.."
میں نے کہا.. "پوچھو بیٹا ! کیا بات ھے..؟"
وہ آسمان کی طرف اشار کرکے پوچھنے لگی.. "بابا ! یہ آسمان میں کیا چیز چمکتی ھے..؟"
میں نے کہا.. "بیٹا ! یہ ستارے ھیں.."
تب اُس نے دوسرا سوال داغا.. "بابا ! کیا یہ ھمارے گھر سے بڑے ھیں یا چھوٹے..؟"
میں نے کہا.. "بیٹا ! یہ ستارے ھمارے گھر سے بھی بڑے ھیں بلکہ ھمارے شہر بھی بڑے ھیں بلکہ ھماری زمین سے بھی بڑے ھیں.."
اس نے حیرت سے پوچھا.. "بابا ! یہ ستارے اتنے بڑے ھیں تو آسمان میں کس چیز سے لٹکے ھوئے ھیں..؟"
میں نے کہا.. "بیٹا ! یہ کسی چیز سے بھی نہیں لٹکے بلکہ اللہ کریم کی قدرت سے آسمان میں لٹکے ھیں.."
میں نے اُس کے سر پر ھاتھ پھیرتے ھوئے پوچھا.. "بیٹا ! مگر آپ پریشان کیوں ھو رھی ھو..؟"
تب اُس نے اپنے خدشے کا اظہار کیا.. "بابا ! مجھے ڈر لگتا ھے کہیں یہ ستارے آسمان سے گِر نہ پڑیں.. بابا ! کیا یہ ستارے گِر نہیں سکتے..؟"
میں نے جواباً کہا.. "بیٹا ! اللہ کریم اپنے بندوں سے بہت محبت کرتے ھیں اس لئے وہ اِن ستاروں کو کبھی ھم پر نہیں گرنے دیں گے.."
"بابا ! کیا اللہ تعالٰی ھم سے کبھی ناراض ھو گئے تو وہ ھم پر ستارے گِرا دیں گے..؟" اُس نے اگلا سوال داغا..
"نہیں بیٹا ! وہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ھیں.. وہ ھم سے ناراض بھی ھو جاتے ھیں تو معافی مانگنے پر فوراً خوش بھی ھو جاتے ھیں.. وہ بُہت مہربان ھیں.. بیٹا ! آپ کی امّی آپ سے جتنا پیار کرتی ھیں اللہ کریم اس سے بھی بہت بہت زیادہ محبت کرتے ھیں.."
"بابا ! اگر مجھ سے غلطی ھو جائے اور میں معافی مانگوں تو کیا اللہ تعالی مجھے معاف کر دیں گے..؟"
"ھاں بیٹا ! وہ سبھی کو معاف فرما دیتے ھیں.."
میں نے دیکھا میرے اس جواب سے اُس کے چہرے پر اطمینان کی لہر دوڑ گئی 
"بابا ! جب آپ کو کسی پر غصہ آتا ھے تو آپ بھی بھی معاف کرکے خوش ھو جاتے ھو..؟"
میں نے اُس کی جانب دیکھا اور سوچا یہ آج مجھ سے کیسے سوال کر رھی ھے.. لگتا ھے جیسے میرا ٹیسٹ لیا جارھا ھو.. حالانکہ میں جانتا ھوں وہ اکثر ایسے سوالات اپنی ماں سے بھی کرتی ھے جس کے جوابات اُس سے نہیں بن پاتے اور وہ مجھ سے کہتی ھے "کیا بچی ھے یہ.. لگتا ھے سوالات کی پٹاری لئے گھومتی ھے" اور میں ھمیشہ یہ کہہ کر ٹال دیتا تھا کہ یہی تو اس کے سیکھنے کی عمر ھے.. اس عمر میں اسکی اچھی تربیت ھو گئی تو اگلی زندگی پُراعتماد اور صالح ھو گی..
"بابا سو گئے کیا..؟" میری بیٹی نے مجھے جھنجوڑتے ھوئے پوچھا..
"نہیں بیٹا ! جاگ رھا ھوں.." میں نے اُس کے سر میں انگلیاں گھماتے ھوئے کہا..
"بابا ! آپ نے بتایا نہیں آپ بھی غصہ میں معاف کر دیتے ھو ناں..؟"
"نہیں بیٹا ! میں اتنی جلدی معاف نہیں کر پاتا کیونکہ میں بُہت گُنہگار انسان ھوں.. خُود کو سمجھانے میں وقت لگ جاتا ھے.."
"بابا ! آپ بھی معاف کردیا کریں ناں.. کہیں اللہ تعالٰی ناراض ھو گئے تو یہ ستارے کہیں ھم پر گر نہ جائیں.."
"ھاں بیٹا ! آئندہ ضرور کوشش کروں گا.."
میرے اس جواب کے بعد اُس نے اطمینان سے آنکھیں موند لیں.. جیسے کوئی اھم پیغام یا امانت دیکر کوئی قاصد ' کوئی امانتدار کسی بوجھ کے فِکر سے آزاد ھو جاتا ھے........!!

0 comments:

Post a Comment

Thanks for your comments.

 
Blogger TemplateKhushiyon Ka Khazana © 2013. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top