best story image

تیل اور پانی 
حکایت ہے کہ ایک گلا س میں پانی اور تیل تھے۔ ایسی صورت میں تیل اوپر رہتا ہے کیونکہ پانی زیا دہ وزنی ہوتا ہے۔ پانی نے تیل سے شکایت کی اور پو چھا کہ یہ کیا با ت ہے میں نیچے رہتا ہو ں اور تو اوپر حالانکہ میں پانی ہو ں اور پانی کی یہ صفت ہے کہ وہ صاف ، شفاف، خو د طا ہر و مطہر، روشن ، خوبصورت ، خوب سیر ت غرض ساری صفتیں موجود ہیں اور تو ” تیل “ جو خود بھی میلا اور جس پر گرے اس کو بھی میلا کرے۔ کوئی چیز تجھ سے دھوئی نہیں جا سکتی، چاہئیے یہ تھا کہ تو نیچے ہوتا اور میں اوپر مگر معاملہ برعکس ہے کہ میں نیچے ہو ں اور تو اوپر۔ تیل نے جواب دیا کہ ہا ں یہ سب کچھ ہے لیکن تم نے کوئی مجا ہدہ نہیں کیا۔ ہمیشہ نا زو نعم ہی میں رہے بچپن سے اب تک۔۔۔ بچپن میں فر شتے آسمان سے اتا ر کر بڑے اکرا م سے تم کو لائے ، پھر جس نے دیکھا عزت کے ساتھ برتنوں میں بھر لیا، بڑی رغبت سے نوش کیا۔ غرض ہمیشہ عزت ہی عزت اور نا ز ہی نا ز دیکھا۔ تمہاری دھوپ سے حفا ظت کی جا تی ہے۔ میل کچیل اورگردو غبا رسے حفا ظت کی جا تی ہے۔ گو اپنے مطلب کو سہی ، لیکن ایک میں ہو ں کہ جب سے میری ابتدا ہوئی ہے ہمیشہ مصیبتیں ہی مصیبتیں جھیلی ہیں سب سے پہلے تخم ( بیج) تھا سرسو ں یا تل کا۔ اس کے بعد مصیبت کا یہ سامنا ہوا کہ سینکڑو ں من مٹی ہمارے اوپر ڈالی گئی۔ سینہ پر پتھر رکھا گیا۔ پھر میرا جگر شق ہوا یہ دوسری مصیبت پڑی۔ تیسری مصیبت یہ پڑی کہ زمین کو توڑ کر با ہرنکلے۔ چو تھی یہ کہ جب با ہر نکلے تو آفتا ب کی تما زت(گرمی) نے جگر بھون دیا۔ پانچویں مصیبت یہ جھیلنی پڑی کہ جب کچھ بڑے ہو گئے تو درانتی سے کا ٹا گیا ، چھٹی مصیبت یہ کہ زیر و زبر کیا گیا اور بیلو ں کے کھر وں میں روندا گیا۔ اخیر میں ساتویں مصیبت تو غضب کی تھی کہ کولہو میں ڈال کر جو کچلا ہے تو جگر جگر پا ش پا ش کر دیا اس طر ح میں و جود میں آیا۔ میر ی تمام عمر تو مجا ہد وں ہی میں گزری اور یہ بات طے ہے کہ مجا ہدہ کا ثمرہ اونچا رہنا ہے اور نا ز و نعم کا ثمرہ نیچا رہنا ہے

0 comments:

Post a Comment

Thanks for your comments.

 
Blogger TemplateKhushiyon Ka Khazana © 2013. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top