ایک نیک دل بادشاہ عوام سے تنگ آ گیا تھا اور ایک دن اپنی سلطنت کو چھوڑ کر جانے لگا، وزیر سے بولا تم جانو اوریہ عوام میں جا رہا ہوں.....
بادشاہ کے ساتھ اس سلطنت میں جھاڑ پونچھ کرنے والا ایک خاکروب بھی ساتھ ہولیا،
بادشاہ خاکروب سے بولا میں تو پتا نہیں کہاں کہاں دھکے کھاؤں گا تم کیوں میرے ساتھ ہو لئے ہو؟
"خاکروب بولا: بادشاہ سلامت ! آپ سلطنت کےمالک تھے تو خدمت کی آگے بھی جب تک سانس رہی خدمت کروں گا..."
الغرض دونوں چلتے چلتے ایک دوسرے ملک پہنچے جہاں کا بادشاہ وفات پا چکا تھا اور نئے بادشاہ کا چناؤ ہونا تھا جس کا طریقہ کا یہ تھا کہ ملک کی ساری عوام ایک بہت بڑے گراؤنڈ میں جمع ہو جاتی اور ایک پرندہ اڑا دیا جاتا..."یہ پرندہ جس کے سر پر بیٹھ جاتا وہی بادشاہ بن جاتا تھا"
بادشاہ نے خاکروب سے کہا: "چلو ہم بھی یہ تماشہ دیکھتے ہیں کہ کون بادشاہ بنتا ہے-"
الغرض وہ دونوں بھی مجمع میں شامل ہوگئے،
پرندہ اڑایا گیا، گراؤنڈ کا چکر لگانے کے بعد پرندہ اس خاکروب کے سر پر آ بیٹھا،
اس ملک کی عوام اور وزراء نے خاکروب کے سر پر بادشاہت کا تاج رکھ دیا، خاکروب جس بادشاہ کے ساتھ آیا تھا اس سے بولا بادشاہ سلامت آپ بھی میرے ساتھ سکون سے محل میں رہیں، بادشاہ بولا نہیں بادشاہت والی زندگی سے میں اکتا چکا ہوں بس میں محل سے باہر ایک جھونپڑے میں رہ لوں گا، تو خاکروب بولا ٹھیک ہے دن میں بادشاہت کروں گا اور رات کو آپ کے ساتھ رہوں گا..
خاکروب کی بادشاہت کا پہلا دن تھا،دربار لگا ہوا تھا،اتنے میں ایک فریادی آیا اور کہا :"فلاں بندے نے میری چوری کی..."خاکروب بادشاہ نے کہاں فورا" چوری کرنے والے کو حاضر کیا جائے ، جب مطلوبہ بندہ آیا تو خاکروب بادشاہ نے حکم دیاکہ چور اور جس کی چوری ہوئی ہے دونوں کو 20,20 کوڑے مارے جائیں....
"سب حیران ہوئے کے یہ سب کیا ہو رہا ہےلیکن بادشاہ کا حکم تھا."
تھوڑی دیر بعد ایک اور فریادی آیا اور بولا فلاں شخص نے مجھے مارا ہے تو خاکروب بادشاہ نے پھر وہی حکم دیا کہ ظالم اور مظلوم دونوں کو 20,20 کوڑے مارے جائیں....
الغرض دن میں جتنی فریادیں آئی اس نے ظالم اور مظلوم دونوں کو کوڑے مارنے كا حكم ديا....
رات کو جب وہ خاکروب بادشاہ کی جھونپڑی میں پہنچا تو بادشاہ نے کہا:"او بھائی یہ سب کیا تماشہ تھا تم نے سب کو پٹوا دیا ، لوگ کہہ رہے ہیں کہ بہت ظالم بادشاہ ہے-"
تو وہ خاکروب بولا:"عالی جاہ اگر اس قوم کو ایک نیک اور اچھے بادشاہ کی ضرورت ہوتی تو وہ پرندہ میرے سر پر بیٹھنے کی بجائے آپ کے سر پے بیٹھتا-"
یہ جیسی قوم ہے اسکو ویسا ہی حکمران ملا ہے -
0 comments:
Post a Comment
Thanks for your comments.