مجھے اچانک کہیں سے ایک لاکھ روپے ملے یہ ایک لاکھ معجزانہ طور پر ایک دوست دے گیا کہ تم یہ پیسے رکھ لو.....
میں نے کہا لیکن کیوں..
کہتا ویسے ہی میرے پاس پڑے تھے تو سوچا تمہیں دے آوں شاید تمہارے کام آجائیں. کہنے لگا میں کافی دنوں سے تمہیں یہ پیسے دینا چاہتا تھا لیکن وقت نہیں مل رہا تھا. مجھے وجہ سمجھ نہیں آرہی تھی یہ کیوں پیسے دے رہا ہے......
خیر اس کے بے حد اصرار پر میں نے پیسے لے لیے اور گھر بھیج دیے کیونکہ پچھلے 6 ماہ سے میں پاکستان اپنی والدہ اور بیوی بچوں کو پیسے نہ بھیج سکا تھا. پیسے بھیجنے کے بعد امی کو فون کیا یہ بتانے کےلئے کہ آپکو ایک لاکھ روپے بھیجیں ہیں 2 دن تک بینک سے لیں آئیں........
یہ سن کر والدہ نے زاروقطار رونا شروع کر دیا........
میں نے پوچھا امی جی کیا ہوا.....
فون پر سسکیوں کی آواز سن کر پریشان ہوگیا پھر پوچھا امی جی کیا ہوا. ماں کے حلق سے آواز نہ نکلتی تھی بڑی مشکل سے روتے ہوئے بس یہی کہہ پائیں کہ بے شک وہی رازق ہے وہی وہ دینے والا ھے. وہی انتظام کرتا ہے. اور روتی جاتیں...
جب کچھ صبر آیا تب امی جان کہنے لگی کہ بتاو تمہارے پاس یہ پیسے کہاں سے آئے تم تو فارغ ہو.......
میں نے بتایا کہ ایک دوست گھر آکر دے گیا ہے. یہ الفاظ سننے تھے کہ ماں نے پھر رونا شروع کر دیا. مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ آخر ماجرا کیا ھے. ماں کے رونے کا سبب پوچھا کہ امی آپ رو کیوں رہی ہیں.... کچھ تو بتائیں........
تو کہنے لگی کہ 15 دن پہلے مسجد سے چند لوگ آئے تھے کہ مسجد کی تعمیر میں کچھ حصہ ڈالیں.......
میں نے ایک ہزار روپے دینے کا وعدہ کرلیا تھا. لیکن پیسوں کا انتظام نہیں ہورہا تھا گھر میں تقریبا فاقے چل رہے تھے.....
لیکن میں نے نیت کی تھی کہ جو بھی ہوجائے ایک ہزار مسجد کی تعمیر میں لازمی دینا ہے ابھی 10 منٹ پہلے وہ لوگ آئےتھے تو میں نے اپنی ساری جمع پونجی جو بڑی مشکل سے 1000 بنے ان کو دے دیے اور ابھی دروازے سے واپس لوٹتے ہوئے سوچ رہی تھی کہ اب خدا سے تجارت کرلی اب رزق کا سامان وہ کرے گا.
اور 10 منٹ بھی نہیں گزرے تمہارا فون آگیا کہ ایک لاکھ روپے بھیجیں ہیں. امی روتی جارہی تھی اور کہتی جاتی بے شک خدا کی راہ میں دینے والوں کو وہ اور بڑھا کر دیتا ھے...........
اس واقعہ نے میرا توکل اور بڑھا دیا کہ خدا کیسے رزق کا سامان کرتا ہے.........
کسی کے آگے ہاتھ بھی پھیلانے نہیں دیتا. وہ ستار ہے پردہ پوشی بھی کرتا ہے....
اور آزما بھی لیتا ہے کہ کون ہے جو تنگی کی حالت میں راہ خدا میں خرچ کرتا ہے.......
بے شک وہ بڑا غفور الرحیم ہے. اس کے کرم کی کوئی انتہاء نہیں.
0 comments:
Post a Comment
Thanks for your comments.