ایک لڑکا آیا کرتا تھا گاچو اس کا نام تھا - ایک اس کی بہن تھی چھوٹی سی - اور وہ گاچو جو تھا سر کے اوپر ٹوکرا رکھ کے چھائیں بیچتا تھا - چھائیں تربوز کو کہتے ہیں-صبح بیچارہ لے کر آتا تھا - دونوں یتیم تھے - جب دھوپ بڑھتی تھی ، جب دس بجے کے قریب ، تو سر کے اوپر ٹوکرا لے کر آتا تھا - میں اس سے (چھائیں)ایک دو پھیکے تربوز خرید لیتا تھا -تو وہ بچہ جب چل کے آتا تھا دھوپ میں تو اس کا جو سایا پڑتا تھا پیچھے ، تو وہ بھولی سی اس کی بہن وہ پیچھے پیچھے چلتی تھی - اور وہ آگے ہوتا تھا -میں کہتا تھا گاچو تو اپنی بہن کو آگے کیوں ںہیں چلاتا -تو کہنے لگا سائیں ، ہم یتیم ہیں - ہم جھونپڑےمیں رہتے ہیں تو گرمی بہت ہو جاتی ہے - میں چھوٹا بچہ ہوں - مگر میرا سایا بڑا لمبا ہے - میں چاہتا ہوں میری بہن کو گرمی نہ لگے اور وہ میرے سائے میں چلتی رہے - تو یہ گاچو تھا جو اپنی بہن کو گرمی نہیں لگنے دینا چاہتا تھا مایوس ہونے کی کوئی بات نہیں - بہت سے لوگ ایسے ہیں آپ کے ملک میں جو تکبر سے دور ہیں اور دوسروں کے لئے بھی زندگی بسر کرتے ہیں -
0 comments:
Post a Comment
Thanks for your comments.