ایک نوجوان اپنے والدین کا بہت فرمانبردار اور خدمت گزار تھا۔ کام کاج سے واپس آکر وہ اپنا زیادہ تر وقت والدین کی خدمت میں گزارتا۔ جب اُسکے والدین کافی عمر رسیدہ ہوگئے تو اس کے بھائیوں نے مشورہ کیا کہ "اب والدین کو چاہیے کہ ہمیں جائیداد بانٹ دیں تاکہ بعد میں کوئی جھگڑا نہ ہو۔۔۔!"
چنانچہ انہوں نے اپنے والدین کو مجبور کیا کہ وہ تمام جائیداد اُن بھائیوں کے درمیان تقسیم کر دیں۔ اس نوجوان نے جائیداد میں کسی قسم کا حصہ لینے سے انکار کر دیا اور بھائیوں سے کہا کہ "میری ایک درخواست ہے کہ مجھے والدین کی خدمت کا موقع دے دیا جائے، آپ میرے حصے کی جائیداد بھی آپس میں بانٹ لو لیکن والدین کو میرے پاس رہنے دو۔۔۔!"
بھائیوں کو اور کیا چاہیے تھا، جائیداد بھی مل رہی تھی اور ماں باپ کو سنبھالنے سے بھی جان چھوٹ رہی تھی، سو انہوں نے ہنسی خوشی اس کا مطالبہ مان لیا۔
وہ نوجوان والدین کو اپنے ساتھ لے گیا۔ سارا دن وہ مزدوری کرتا پھر گھر آکر والدین کی خدمت کرتا۔ اسی طرح وقت گزرتا گیا اور اسکے والدین کی وفات ہوگئی۔ مرنے سے پہلے ماں نے اسے بہت دعائیں دی اور ایک نصحیت کی کہ "بیٹا! ہمیشہ برکت والی چیز ہی طلب کرنا۔۔!"
ماں باپ کے مرنے کے بعد ایک رات خواب میں کسی نے اسے کہا کہ "تم نے والدین کی بہت خدمت کی اب اسکا صلہ ملنے کا وقت آگیا ہے۔ لہٰذا فلاں جگہ پر سو دینار رکھے ہیں وہ اٹھا لو۔۔!"
اس نے خواب میں ہی پوچھا "کیا ان میں برکت ہے۔۔؟۔۔!"
تو جواب ملا کہ "نہیں ان میں برکت نہیں ہے۔۔۔!"
نوجوان نے انکار کر دیا اور کہا کہ "مجھے میری ماں کی نصحیت ہے کہ برکت والی چیز ہی لینا۔۔۔!"
پھر اگلے دن خواب آیا اور کہا گیا کہ "فلاں جگہ پر دس دینار پڑے ہیں وہ اٹھا لو۔۔۔!"
اس نے پھر برکت کا سوال کیا تو بتایا گیا کہ "وہ برکت والے نہیں ہیں۔۔!"
چنانچہ اس نے پھر لینے سے انکار کردیا۔
تیسرے دن اس پھر خواب میں کہا گیا کہ فلاں جگہ پر "ایک دینار پڑا ہے وہ جا کر اٹھا لو اس میں برکت ہے۔۔۔!"
وہ نوجوان صبح اٹھ کر اس جگہ پر گیا تو واقعی وہاں ایک دینار پڑا تھا۔ اس نے اٹھا لیا اور گھر کی طرف واپس چل پڑا۔ راستے میں ایک جگہ مچھلی فروخت ہو رہی تھی تو اس نے ایک دینار کی مچھلی خرید لی تاکہ بیوی بچوں کو کھلا سکے۔
گھر آکر مچھلی کا پیٹ چاک کیا تو اس میں سے ایک موتی نکلا ۔ وہ نوجوان اُس موتی کو جوہری کے پاس لے گیا تو اس نے بتایا کہ "یہ بہت قیمتی موتی ہے اور فلاں جوہری ہی اس کو خرید سکتا ہے۔۔۔!" چنانچہ اُس جوہری نے اُس موتی کی بدلے میں اُس نوجوان کو اتنا مال و دولت دیا کہ وہ اپنے بھائیوں سے بھی زیادہ امیر ہوگیا۔
0 comments:
Post a Comment
Thanks for your comments.