اخلاق
ڈور بیل کی آواز پہ میں نے دروازہ کھولا سامنے کھڑے نو ، دس سال کے بچے کے ہاتھ میں ڈھکی ہوئی ٹرے تھی.. مجھے دیکھتے ہی معصومیت سے مسکرایا، یہ امی نے بھجوایا ہے وہ سامنے والے گھر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا... جواب میں میں نے بھی مسکراتے ہوئے شکریہ کے ساتھ برتن پکڑ لیے.... برتن خالی کرتے ہوئے دل کی پریشانی دور ہو گئی کیونکہ ہم نے آج صبح ہی گھر شفٹ کیا تھا باقی باتوں کی طرح مجھے اس بات کی بھی بڑی فکر تھی نجانے پڑوسی کیسے ہوں گے... میں گو کہ بہت زیادہ سوشل نہیں تھی مگر پڑوسی تو دکھ سکھ کے ساتھی ہوتے ہیں.. اچهے ہوں تو راحت اور اچهے نہ ہوں تو ہر وقت کی بلا وجہ ٹینشن..
*******************************
گھر کی سیٹنگ وغیرہ میں 2 , 3 دن لگ گئے تھے اور میں چاہتے ہوئے بھی پڑوس میں جا نہیں سکی تھی.. وہ بچہ بعد میں بھی کھانے پینے کی چیزیں لے کے آتا رہا... آج چونکہ فراغت تھی تو 'ان' سے اجازت لے کر میں پڑوس میں چلی آئی جنہیں بن دیکهے ہی میں ان سے متاثر ہو چکی تهی.... دروازہ کھلنے پہ وہی بچہ ملا.. ہمیشہ کی طرح سلام کر کے مسکرایا.. اسکی ماں کتنی با اخلاق ہوگی؟ پہلے والا خیال پهر سے میرے ذہن میں آیا.. وہ واقعی بہت ملنسار تھی مجھ سے بڑی محبت سے ملی اس وقت ان کے گھر پہ 5 خواتین اور بھی تھیں اور سب ہی ساتھ کے گھروں کی تھیں... میں چونکہ نئے لوگوں سے فوراً گھل مل نہیں سکتی اس لیے خاموشی سے انکی گفتگو سننے لگی.... میں وہاں ایک گھنٹہ بیٹھی واپسی پہ مجھے لگ رہا تھا ان میں سے کوئی بھی اجنبی نہیں ہے وہ سب کی سب محبت کی زباں تھیں..
*******************************
گھر آ کے بھی میں ذہنی طور پہ وہیں تھی.. وہ ایک گھنٹہ میرے لیے حیران کن مگر بہت پسندیدہ تھا.... میں نے خواتین کو شاپنگ، فیشن، گھر، بچوں کی باتیں کرتے دیکھا تھا ہمیشہ.... لیکن میرے لیے اچنبها تها کہ یہ کیسی خواتین تھیں جو نماز کی باتیں کر رہی تھیں.... جنہیں قران کی تعلیمات کی روشنی میں دن گزارنے کی چاہ تھی.... جو اس بات پر پریشان تھیں کہ فتنے کے اس دور میں خود کو کیسے بچایا جائے....
اپنی زندگی میں پہلی بار میں خواتین کی محفل سے اٹھ کر آئی تو میرے دل میں دنیا کی بجائے دین کے خیالات تهے، پہلی بار مجھے کسی کزن، سہیلی جاننے والی کی خریدی ہوئی نئی چیز کی ٹینشن نہیں تھی نہ ہی میں بجٹ کا اندازہ لگا رہی تھی، نہ ہی شاپنگ کا کریز تنگ کرنے لگا.. کیونکہ میں تو ایسی محفلوں کی ہی عادی تھی..
مجھے افسوس بهی ہوا کہ شاید یہ لوگ مجهے بہت تاخیر سے ملے ہیں... مگر ساتھ ہی امید بھی.. کیونکہ ان 6 خواتین کی بدولت ہی اپنی 28 سالہ زندگی میں بخوشی نماز ادا کی تھی میں نے... بغیر کسی مشکل آئے، اس سے پہلے کبھی مشکل یا مصیبت میں ہی پڑھی ہو تو پڑهی ہو ....
یہ تو ابتداء تهی اس کے بعد یہ سلسلہ چل پڑا اور جس دن میری ان سے ملاقات نہ ہوتی میری حالت بغیر پانی کے مچهلی کی سی ہوتی.. یہاں تک کہ میں نے اُن سے بہت کچھ سیکھا اور اخلاق... اخلاق تو میں نے سیکهے ہی انہیں سے کیونکہ میں خود اخلاق ہی سے تو گهائل ہوئی تهی...
یہاں تک کہ ہمیں ایک مرتبہ پهر گهر تبدیل کرناپڑ گیا.. دل خون کے آنسو رو رہا تها لیکن پهر اللہ نے دل کو قرار دے ہی دیا اور میرے دل میں ایک بات ڈال دی...
نئے محلے میں منتقل ہو کر میں نے سامنے والے گهر والی خاتون کے جیسا بننے کا فیصلہ کر لیا.. اور پهر چراغ سے چراغ جل اٹها..
سچ کہا گیا ہے : جو دلوں کو فتح کر لے وہی فاتح زمانہ
سچ کہا گیا ہے : جو دلوں کو فتح کر لے وہی فاتح زمانہ
0 comments:
Post a Comment
Thanks for your comments.