URDU STORIES

انسانیت

کسان اور اس کی بیوی بازار سے ڈبے میں کچھ لے کر آئے ۔ معلوم کرنے کیلئے کہ وہ کھانے کیلئے کیا لائے ہیں ایک چوہے نے دیوار میں سوراخ سے دیکھا ۔ کھانے کی چیز کی بجائے چوہے دان دیکھ کر اُس کی جان ہی نکل گئی
وہ بھاگا بھاگا گیا اور مُرغی سے کہا “کسان چوہے دان لایا ہے”۔
مرغی نے چوہے کی بات مسترد کرتے ہوئے کہا “یہ تمہارا مسئلہ ہے ۔ مجھے کوئی پریشانی نہیں”۔ 
چوہا دوڑتا ہوا بکری کے پاس پہنچا اور کہا “کسان چوہے دان لایا ہے”۔
بکری نے چوہے سے کہا “مجھے تمہارے ساتھ ہمدردی ہے مگر میں اس کیلئے پریشان نہیں ہوں”۔ 
پریشان حال چوہے نے گائے کے پاس جا کر دوہرایا “کسان چوہے دان لایا ہے”۔
گائے نے کہا ”میں تمہارے لئے دعا کروں گی مگر میری تو چوہے دان میں ناک بھی نہیں گھستی”۔ 
چوہا بد دل ہو کر سر لٹکائے اپنے بِل میں جا کر گر پڑا اور سوچتا رہا کہ جب بھی وہ کسان کے گھر کچھ کھانے جائے گا چوہے دان میں پھنس جائے گا۔
اگلی رات کسان کے گھر کڑاک کی آواز آئی ۔ کسان کی بیوی اندھیرے ہی میں دیکھنے گئی کہ چوہا پکڑا گیا ہے ۔ اسے کسی چیز نے کاٹ لیا ۔ دراصل چوہے دان میں ایک گذرتے ہوئے سانپ کی دم پھنس گئی تھی ۔ بیوی کی چیخ و پکار سن کر کسان دوڑا آیا ۔ صورتِ حال دیکھ کر وہ بیوی کو ہسپتال لے گیا جہاں اسے ٹیکا لگایا گیا اور کہا کہ اسے مرغی کی یخنی پلائی جائے ۔ کسان نے اپنی مرغی ذبح کر کے بیوی کیلئے یخنی بنا دی ۔ بیوی یخنی پیتی رہی مگر اسے کئی دن بخار رہا ۔ اس کی علالت کا سن کر قریبی رشتہ دار مزاج پرسی کیلئے آئے ۔ ان کے کھانے کیلئے کسان نے بکری ذبح کر ڈالی ۔ کچھ دن بعد کسان کی بیوی فوت ہو گئی تو بہت سے لوگ تدفین اور افسوس کرنے کیلئے آئے ۔ انہیں کھانا کھلانے کیلئے کسان نے گائے کو ذبح کیا۔
چوہا دیوار میں سوراخ سے یہ سب کچھ نہائت افسوس کے ساتھ دیکھتا رہا ۔
یاد رہے کہ جب بھی ہم میں سے کوئی پریشانی میں مبتلا ہو تو سب کو اس کی مدد کرنا چاہیئے ۔ اسی عمل کا نام انسانیت ہے ۔ کون جانے کل ہم میں سے کس کی باری ہو گی؟

0 comments:

Post a Comment

Thanks for your comments.

 
Blogger TemplateKhushiyon Ka Khazana © 2013. All Rights Reserved. Powered by Blogger
Top